11 جون 2033 / میڈیا سیل / ایم ڈی / سی ای او / کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ
پریس ریلیز:-
کراچی:- ( ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن ایکٹ کا اس ادارے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ہے، ایکٹ کے نافذ عمل ہوتے ہی اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ واٹر بورڈ کی مالی وصولی کو بہتر کیا جائے، اس حوالے سے ناہندگان کی مکمل فہرست اور ان سے وصولی کا طریقہ کار مرتب کر لیا گیا ہے، عام شہریوں کے لیے پانی اور سیوریج کے متعلق شکایات کے فوری ازالے کے لئے ڈیجیٹل کمپلینٹ سینٹر متعارف کرایا جارہا ہے، اس کے علاؤہ ٹاؤن کی سطح پر آؤٹ سورس کنٹرول کرکے سہولیات کو بہتر بنایا جارہا ہے، کراچی میں موجود 26 ٹاؤن میں اہل ٹھکیدار واٹر کارپوریشن کے زیر اہتمام یہ فرائض سرانجام دیں گے، ریونیو کو بڑھانے کیلئے ریکوری کو ضلعی سطح پر آؤٹ سورس کیا جائے گا، جبکہ واٹر بورڈ کے مختلف صوبائی اور وفاقی اداروں پر 12 ارب کے واجبات ہے، بلک اور رٹیلر کنزمیومر کے اوپر 38 ارب کے واجبات ہے، ان ناہندگان سے ملنے والی یہ رقم سب سے پہلے ملازمین کو واجبات کے مد میں دی جائے گی، ان خیالات کا اظہار ایم ڈی / سی ای او واٹر بورڈ انجینئر سید صلاح الدین احمد نے نارتھ ایسٹ کراچی فلٹر پلانٹ سعدی ٹاؤن میں سینئر صحافیوں، چیف ایڈیٹرز، ایڈیٹرز، چیف رپورٹر اور رپورٹرز کو واٹر بورڈ کے مکمل ہونے والے اور جاری منصوبوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سی او او واٹر بورڈ انجینئر اسد اللہ خان سمیت واٹر بورڈ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے، سی ای او واٹر بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن ایکٹ کے تحت واٹر بورڈ کو مختلف اداروں اور شخصیات کی طرف بقایاجات کی وصولی کیلئے خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں اور شہر کے غریب، کچی آبادیوں اور مضافاتی علاقوں کے رہائشیوں کو رعایتی نرخ پر پانی فراہم کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ کارپوریشن ایکٹ کے تحت واٹر بورڈ کیلئے الگ پولیس اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے جو واٹر بورڈ کو پانی کی چوری، لائن کو توڑنے وغیرہ جیسے واقعات کو روکنے میں مدد فراہم کریں گے، انکا کہنا تھا کارپوریشن کا کوئی ملازم اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کرے گا تو اس پر پچاس ہزار روپے جرمانہ ہوگا، پانی کے بہاؤ کا رخ موڑنے یا تبدیل کرنے والے پر دو لاکھ روپے کا جرمانہ ہوگا، شہر میں پانی کے معیار کے لائسنس کے بغیر پانی کا کاروبار کرنے پر دو لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، پانی فراہم کرنے والے موٹرز کی بجلی کی لائنز کو نقصان پہنچانے والے پر تین لاکھ روپے کا جرمانہ ہوگا، پانی فراہم کرنے والے پائپ لائنوں کو اکھاڑنے اور ان کی ترتیب کو بگاڑنے والے پر پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ ہوگا جبکہ شہر کو فراہم کیے جانے والے پانی میں جانور اتارنے، نہلانے، کھالیں، چمڑے یا کپڑے دھونے، یا نکاسی آب کی لائنوں کو بند کرنے والے پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، شہر میں پانی فراہم کرنے والے والوز کو توڑنے، واٹر میٹرز کو نقصان پہنچانے والے پر دس لاکھ روپے کا جرمانہ ہوگا اور کراچی واٹر کارپوریشن کی زمین پر قبضہ کرنے والے پر 20 لاکھ روپے جرمانہ اور دو سال قید کی سزا ہوگی جبکہ صنعتی یا تجارتی مقصد کیلئے غیرقانونی ہائیڈرنٹ قائم کرنے پر 50 لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال قید کی سزا ہوگی، انکا مزید کہنا تھا سندھ حکومت اور ورلڈ بینک کے مشترکہ تعاون سے واٹر بورڈ میں جدید طرز کی اصلاحات لانے کا آغاز کردیا گیا ہے، اس ضمن میں ہائیڈرنٹس کی شفاف نیلامی کے ساتھ ہائیڈرنٹس سیل کے آپریشنز کو ڈیجیٹل بنانے کے لیے ہائیڈرنٹس پورٹل منیجمنٹ کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے تحت ہائیڈرنٹس سیل کا پورا نظام کنٹرول کیا جائے گا، جس میں تمام ٹینکروں سمیت ڈرائیورز کی رجسٹریشن کرکے انکو ایک کیو آر کوڈ دیا جائے گا، صارفین کو کیو آر کوڈ سے پتا چل سکے گا واٹر ٹینکرز کس ہائیڈرنٹ سے آیا ہے اور اس واٹر ٹینکر کے سرکاری نرخ کیا ہے، انہوں نے کہا ہائیڈرنٹس سیل کو ڈیجیٹلائز کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ شہری آسانی سے صحت مند پانی کے ٹینکرز حاصل کر سکیں، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ واٹر ٹینکرز سروس کا بنیادی مقصد خسارے میں رہنے والے عام شہریوں کو فوری ریلیف فراہم کرنا ہے، انہوں نے کہا بلک صارفین کو واٹر فلو میٹر کی فراہمی اور تنصیب کا کام تیزی سے کیا جارہا ہے، اس ضمن میں پیکیج ون میں 1600 بڑے قطر کے فلو میٹر جبکہ پیکیج ٹو میں 5858 چھوٹے قطر کے فلو میٹرز لگائیں جائیں گے، انکا کہنا تھا کراچی گجو کینال کے ٹو اور کے تھری میں 84 انچ قطر کی بیلنس کنوینس سمیت ملیر ریور بیڈ فیز ون اور فیز تھری میں 36 انچ قطر کی تعمیر و تحفظ اور سوبا نگر اور گوہر آباد میں واٹر سپلائی اور سیوریج کی بحالی کا کام کیا جا رہا ہے، میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سی ای او واٹر بورڈ نے کہا ہماری ٹیم کراچی کے مختلف اضلاع میں پانی کی لائنوں اور گٹروں کے تباہ شدہ حصوں کی مرمت اور تبدیلی کے ساتھ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے فور بے تک تباہ شدہ 72 انچ پی آر سی سی رائزنگ مین نمبر 5 کو تبدیل کرنے جارہی ہے اس کے علاؤہ تین ہٹی، لیاقت آباد اور گلبرگ ٹاؤن کے علاقوں میں سیور نیٹ ورک کی بحالی کا کام ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا، انہوں نے کہا واٹر بورڈ شہر کے مختلف اضلاع میں پیپلز بس سروس روٹس پر پانی کی لائنوں اور گٹروں کے خراب حصوں کی مرمت اور تبدیلی کا کام کر رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ واٹر بورڈ نے اپنے منصوبوں سکشن اور جیٹنگ مشینوں میں فلیٹ مینجمنٹ پورٹل کا بھی آغاز کرنے جارہا ہے جس میں جیٹینگ و سکشن مشینوں میں ٹریک سسٹم نصب کیے جائیں گے تاکہ صارفین کو گاڑیوں کی کرنٹ لوکیشن کا پتا چل سکے کہ وہ کہاں پر کام میں مصروف ہے اس کے علاؤہ واٹر بورڈ اپنے تمام واٹر والوز کی جیو ٹیگنگ کر رہا ہے تاکہ شہریوں کو پانی کی منصفانہ تقسیم کی جاسکے، انہوں نے کہا واٹر بورڈ نے اپنے ہیڈ کوارٹرز کی بحالی کا منصوبہ بھی بنایا ہے اس ضمن میں واٹر بورڈ سینٹر آف ریفارم اور ریسرچ اینڈ انوویشن بلڈنگ تعمیر کی جائے گی، سی ای او واٹر بورڈ نے بتایا کہ سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لیے واٹر بورڈ کی جانب سے ایچ آر ڈیٹا بیس کو ڈیجیٹلائزیشن کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا ملازمین کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے صحت کا نیا طریقہ کار اور جدید نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت مرکزی دفتر شعبہ صحت سی او ڈی فلٹر پلانٹ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا ہے، انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ واٹر بورڈ نیگلیریا کی روک تھام کے لیے دن رات کام رہا ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مقررہ کردہ معیار و مقدار کے مطابق شہریوں کو فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل کی جارہی ہے اس کے علاؤہ ہائیڈرنٹس سیل سے فراہم کیے جانے والے پانی میں بھی کلورین شامل کرنے کے عمل کو یقینی بنایا گیا ہے، انکا مزید کہنا تھا کہ واٹر بورڈ اپنے محدود وسائل کے باوجود فراہمی و نکاسی آب سے متعلق تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کررہا ہے اس سلسلے میں واٹر بورڈ کے تمام افسران و ملازمین شہریوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کیلئے دن رات اپنے فرائض سر انجام دینے میں مصروف عمل ہے کیونکہ شہریوں کو فراہمی و نکاسی آب کی بہتر سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
جاری کردہ:- عبدالقادر شیخ
پبلک ریلیشنز آفیسر (پی-آر-او)
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ